پہلی ترمیم  1974
آئین پاکستان 1973 کی پہلی ترمیم میں پاکستان کے حدود اربعہ کا دوبارہ تعین کیا گیا.

دوسری ترمیم 1974
قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا.

تیسری ترمیم 1975
اس ترمیم میں Preventive Detention کی مدت کو بڑھایا گیا۔Preventive Detention کا مطلب ہے کسی ایسے شخص کو نامعلوم مقام پر رکھنا جو ریاست پاکستان کے خلاف سرگرمیوں میں ملوث ہو۔

چوتھی ترمیم      5 197
اقلیتوں کو پارلیمنٹ میں اضافی سیٹیں دی گئیں۔

پانچویں ترمیم
ہائی کورٹ کا اختیار_سماعت وسیع کیا گیا

چھٹی ترمییم

ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی مدت بالترتیب 62 اور 65 سال کی گئ۔

ساتوں ترمیم
وزیر اعظم کو یہ پاور دی گئ کہ وہ کسی بھی وقت پاکستان کی عوام سے اعتماد کا ووٹ حاصل کر سکتا ہے۔

آٹھویں ترمیم
پارلیمانی نظام سے نیم صدارتی نظام متعارف کروایا گیا اور صدر کو اضافی پاورز دی گئیں۔

نویں ترمیم
شریعہ لاء کو لاء آف دی لینڈ کا درجہ دیا گیا۔

دسویں ترمیم
پارلیمنٹ کے اجلاس کا دورانیہ مقرر کیا گیا کہ دو اجلاس کا درمیانی وقفہ 130 دن سے نہیں بڑھے گا

گیارھویں ترمیم
دونوں اسمبلیوں میں سیٹوں کی Revision کی گئ۔

بارھویں ترمیم
سنگین جرائم کے تیز ترین ٹرائل کے لئے خصوصی عدالتیں عرصہ 3 سال کے لئے قائم کی گئیں

تیرھویں ترمیم
صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے اور وزیر اعظم ہٹانے کی پاورز کو ختم کیا گیا۔

چودھویں ترمیم
ممبران پارلیمنٹ میں Defect پائے جانے کی صورت میں ان کو عہدوں سے ہٹانے کا قانون وضح کیا گیا۔

پندرھویں ترمیم
شریعہ لاء کو لاگو کرنے کے بل کو پاس نا کیا گیا۔

سولہویں ترمیم
کوٹہ سسٹم کی مدت 20 سے بڑھا کر 40 سال کی گئ

سترھویں ترمیم
صدر کی پاورز میں اضافہ کیا گیا

اٹھارویں ترمیم
کا نام تبدیل کیا گیا اور آرٹیکل 6 متعارف کروایا گیا،اور اس کے علاوہ صدر کی نیشنل اسمبلی تحلیل کرنے کی پاور کو ختم کیا گیا۔NWFP

انیسویں ترمیم
اسلام آباد ہائی کورٹ قائم کی گئ،اور سپریم کورٹ کے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے قانون وضح کیا گیا۔

بیسویں ترمیم
صاف شفاف انتخابات کے لئے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تبدیل کیا گیا۔

اکیسویں ترمیم
کے بعد ملٹری کورٹس متعارف کروائی گئ

بائیسویں ترمیم
چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اہلیت کا دائرہ کار تبدیل کیا گیا کہ بیورو کریٹس اور ٹیکنو کریٹس بھی ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان بن سکیں گے۔

تئیسویں ترمیم
سال 2015 میں قومی اسمبلی نے اکیسویں ترمیم میں 2 سال کے لئے ملٹری کورٹس قائم کیں۔ یہ دوسال کا دورانیہ 6 جنوری 2017 کو ختم ہو گیا،اس              تئیسویں ترمیم میں ملٹری کورٹس کے دورانیے کو مزید 2 سال کے لئے 6 جنوری 2019 تک بڑھایا گیا

چوبیسویں ترمی
مردم شماری کے نتائج کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کو دوبارہ تشکیل دیا گیا۔

پچیسویں ترمیم
فاٹا کو خیبر پختونخواہ میں ملانے کے لئے صدر نے 31 مئ 2018 کو دستخط کیئے.